نئی دہلی، 15؍جنوری (ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )ڈی ڈی سی اے نے دہلی ہائی کورٹ سے اپیل کی ہے کہ وہ ادارے کو بدنام کرنے کے لیے وزیر اعلی اروند کیجریوال اور ممبر پارلیمنٹ کیرتی آزاد پر لگائے گئے ڈھائی ڈھائی کروڑ روپے کے معاوضے کے معاملے میں ان دونوں کی جانب سے دائر جوابوں پر غور نہ کرے، کیونکہ انہیں دیر سے داخل کیا گیا ہے۔دہلی اینڈ ڈسٹرکٹ کرکٹ ایسوسی ایشن (ڈی ڈی سی اے)نے ادارے کے کام کاج اور مالی انتظام کو لے کر مبینہ طور پر توہین آمیز تبصرے کئے جانے کی وجہ سے کیجریوال اور بی جے پی کے معطل ممبر پارلیمنٹ آزاد پر ہتک عزت کا مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔ڈی ڈی سی اے نے ان دونوں لیڈروں کے تحریری جوابوں پر غور نہ کرنے کی درخواست کرنے کے ساتھ ساتھ عدالت کو یہ بھی بتایا کہ کیجریوال نے جواب داخل کرنے میں 16دن کی تاخیر کی ہے ، جبکہ آزاد نے طے وقت سے تقریبا 70دن بعد جواب داخل کیاہے ۔ہائی کورٹ کے جوائنٹ رجسٹرار انل کمار سسودیا نے جوابوں پر غور کئے جانے یا نہ کئے جانے کے معاملے پر فیصلے کو 3 ؍فروری کے لیے محفوظ کر لیا ہے۔انل عدالت میں دیوانی معاملوں کی سماعت ہونے سے پہلے ان کی تعمیل سے متعلق پہلوؤں پر غور کرتے ہیں۔غورطلب ہے کہ ہتک عزت معاملہ میں تحریری جواب داخل کرنے میں ہوئی تاخیر کے لیے کیجریوال اور آزاد نے معافی مانگتے ہوئے الگ الگ درخواست دائر کی ہے ۔کیجریوال کے وکیل نے کہا کہ چونکہ وزیر اعلی مصروف تھے ،اس لیے ان کی طرف سے جواب داخل کرنے میں ہوئی تاخیر کو معاف کیا جانا چاہیے ۔آزاد کے وکیل نے کہا کہ ممبران پارلیمنٹ پارلیمنٹ سیشن میں مصروف تھے ،اس لیے جواب داخل کرنے میں ان کی طرف سے ہوئی تاخیر کو معاف کر کے اسے قبول کیا جانا چاہیے ۔ڈی ڈی سی اے نے کہا تھا کہ اس کے خلاف دئیے گئے بیانات دراصل اس کی شبیہ کو نقصان پہنچانے کے لیے تھے۔